بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنِ مجید کی تلاوت کے بعد "صدق اللہ العظیم" کہنا


سوال

قراءت کے بعد ’’صدق اللہ العظیم‘‘  کہنا کیسا ہے؟  کیا قرات کے بعد ’’صدق اللہ العظیم‘‘  کہنا جائزنہیں؟

جواب

تلاوتِ قرآن کے اختتام پر ’’صدق الله العظیم‘‘  کہنا  تلاوت کے  آداب میں سے ہے،  تلاوت کے اختتام کی علامت اور قرآنِ کریم پر ایمان کی تجدید  کی وجہ سے ایک ادب اور اچھا کام ہے، البتہ یہ سنت نہیں ہے، اس لیے کو لازم اور ضروری نہیں سمجھنا چاہیے۔

تفسير القرطبي (1/ 27):
"ومن حرمته إذا انتهت قراءته أن يصدق ربه، ويشهد بالبلاغ".

تفسير حدائق الروح والريحان في روابي علوم القرآن (المقدمة/ 59):
"ومن حرمته: إذا انتهت قراءته، أن يصدّق ربّه، ويشهد بالبلاغ لرسوله صلّى الله عليه وسلم، ويشهد على ذلك أنّه حقّ، فيقول: صدقت ربّنا، وبلّغ رسولك إلينا ونحن على ذلك من الشاهدين، اللّٰهمّ! اجعلنا من شهداء الحقّ القائمين بالقسط، ثمّ يدعو بدعوات".

حاشية النهاية المحتاج إلى شرح المنهاج (2/ 43):
"[فرع] لو قال: صدق الله العظيم عند قراءة شيء من القرآن قال: م ر ينبغي أن لايضر، وكذا لو قال: آمنت بالله عند قراءة ما يناسبه. اهـ سم على منهج". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں