ہماری مسجد میں فجر کی نماز میں امام صاحب نے تلاوت میں غلطی کی، سورۂ حشر کی آیت میں ﴿ اُولٰئِکَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ﴾کی جگہ ﴿ اُولِٰئکَ هُمُ الْفَآئِزُوْنَ﴾ پڑھ دیا، ایک صاحب نے امام صاحب کو نماز کے دوران آگے بڑھ کر کہا کہ نماز فاسد ہوگئی، آپ نماز توڑ کر دوبارہ پڑھادیں، لیکن امام صاحب نے نماز نہیں توڑی، نماز کے بعد امام صاحب کو تفصیل سے بتایا گیا کہ آپ نے یہ غلطی کی ہے جس سے معنی بگڑ گئے ، لیکن انہوں ماننے سے انکار کردیا، ہم نے تو اپنی نماز دہرا لی، بقیہ نمازی حضرات کے لیے کیا حکم ہے؟
اگر امام صاحب نے واقعۃً قراء ت میں مذکورہ غلطی کی ہے، اور اسی رکعت میں اس کو صحیح نہیں کیا تو اس سے نماز فاسد ہوگئی، بقیہ مقتدیوں کو بھی نماز دہرانی چاہیے۔
البتہ جب امام صاحب سے قراء ت میں غلطی ہوئی اور وہ تلاوت کرکے آگے بڑھ گئے تو چاہیے تھا کہ کوئی مقتدی لقمہ دے کر (یعنی بلند آواز سے آیت کا وہ حصہ تلاوت کرکے) امام صاحب کی قراء ت کی غلطی کی اصلاح کردیتا، نماز کے دوران آگے بڑھ کر امام صاحب کو یہ کہنا کہ ''نماز فاسد ہوگئی ہے'' یہ بھی درست نہیں تھا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201072
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن