بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبضہ میں آنے سے قبل پلاٹ فروخت کرنا


سوال

میں نے ایک پلاٹ خریداہے اور دس فیصد پیشگی ادائیگی کردی ہے،باقی رقم تیس دن کے اندراداکروں گا،مالکانہ حقوق کے ساتھ بیع وفروخت کاتحریری معاہدہ ہواہے،کیااب میں بقایارقم کی ادائیگی اور مالکانہ حقوق کی منتقلی سے پہلے اس پلاٹ کوکسی تیسرے شخص پر فروخت کرسکتاہوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب بیع وفروخت کامعاہدہ مکمل ہوچکاہے،اور سائل پیشگی کچھ رقم بھی اداکرچکاہے تو سائل اس پلاٹ کو تیسرے شخص پر فروخت کرسکتاہے۔"البحرالرائق " میں ہے:

’’ (قوله : صح بيعالعقارقبل قبضه ) أي عند أبي حنيفة وأبي يوسف ، وقال محمد لا يجوز لإطلاق الحديث ، وهو النهي عن بيع ما لم يقبض، وقياسا على المنقول وعلى الإجارة ، ولهما أن ركن البيع صدر من أهله في محله ولا غرر فيه لأن الهلاك فيالعقارنادر بخلاف المنقول ، والغرر المنهي غرر انفساخ العقد ، والحديث معلول به عملا بدلائل الجواز‘‘۔(16/228)

بدائع الصنائع میں ہے:

’’( وأما ) بيع المشتري العقار قبل القبض فجائز عنه عند أبي حنيفة ، وأبي يوسف استحسانا‘‘۔(11/259)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں