بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر کی حفاظت کے لیے کانٹے یا چار دیواری لگانا


سوال

میری بیوی کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کی قبرروز  کوئی نہ کوئی تھوڑی بہت کھود کے جاتا ہے، شاید کوئی جانور یا کوئی اور چیز ہو،  میری بیوی کو ایک مہینہ ہوا ہے اور وہ28.30 سال کی تھیں ،اس قبرستان میں دوسری تازہ قبریں بھی موجود ہیں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

قبر کو محفوظ بنانے کے لیے قبر کے ارد گرد ایسی  رکاوٹ لگادی جائے جس کے ذریعہ کسی جانور وغیرہ کو قبر تک رسائی ممکن نہ ہو، مثلاً قبر کے ارد گرد کانٹے رکھ دیے جائیں یا قبر کے اطراف میں اینٹوں کی باڑ لگانا اس طرح کہ میت کے جسم کے محاذ میں نیچے سے اوپر تک قبر کچی رہے، یہ جائز اور درست ہے، یعنی میت کا جسم چاروں جانب سے مٹی کے اندر رہے، اطراف کی جگہ اینٹیں لگادی جائیں تو حرج نہیں،تاکہ قبر محفوظ رہے۔(کفایت المفتی ، 4/50)

فتاویٰ خانیہ میں ہے :

"ویکره الآجر في للحد إذا کان یلي المیت، أما فیما وراء ذلك لا بأس به". (الخانیة علی هامش الهندیة، 1/194)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"(ويكره البناء عليه) ظاهر إطلاقه الكراهة أنها تحريمية، قال في غريب الخطابي: نهى عن تقصيص القبور وتكليلها. انتهى. التقصيص التجصيص والتكليل: بناء الكاسل، وهي القباب والصوامع التي تبنى على القبر ... وقد اعتاد أهل مصر وضع الأحجار حفظًا للقبور عن الإندارس والنبش ولا بأس به". (1/405) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200783

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں