بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر ماربل لگانے کا حکم


سوال

کیاقبر کے اوپر ماربل وغیرہ لگواناجائز ہے؟اور قبر کے اوپر ماربل یا پتھرلگانے  کا کاروبار کرنا جائز ہے؟

جواب

قبروں کو ماربل یا پتھر کے ذریعہ پختہ کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، لہذا  پختہ کرنے کی غرض سے قبروں پر ماربل لگانے کاکام درست نہیں ہے، البتہ قبر کے سرہانے ماربل یاپتھر کاکتبہ لگاناجس پر میت کا نام تحریر ہومباح ہے، لیکن اس پر کلمہ یاقرآنی آیات لکھنا جائز نہیں ہے ،اس سے کلمہ اور کلام پاک کی بے ادبی ہوتی ہے۔فتاوی رحیمیہ میں مفتی عبدالرحیم لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

''کوئی خاص ضرورت ہو ،مثلاً: قبر کا نشان باقی رہے، قبر کی بے حرمتی اور توہین نہ ہو،لوگ اسے پامال نہ کریں ،اس ضرورت کے پیش نظر قبر پر حسبِ ضرورت نام اور تاریخ وفات لکھنے کی گنجائش ہے، ضرورت سے زائد لکھناجائز نہیں۔اور قرآن پاک کی آیت اور کلمہ وغیرہ تو ہرگز نہ لکھاجائے''۔(فتاوی رحیمیہ 7/140،ط:دارالاشاعت-احکام میت ،باب چہارم ، ص:157،ط:ادارۃ الفاروق ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں