بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر زم زم کا پانی چھڑکنا


سوال

قبر پر زم زم کا پانی ڈالنا کیسا ہے؟

جواب

مردہ کو دفن کرنے کے بعد  مٹی جمانے اور قبر کی حفاظت کی غرض سے پانی چھڑکنا مستحب ہے، سر کی جانب سے پانی چھڑکنا شروع کرے اور پائنتی تک چھڑک دے، اور اگر اس مقصد کے لیے بطورِ تبرک زم زم کا پانی بھی استعمال کرلے تو  یہ بھی جائز  ہے، نیز اگر بعد میں بھی قبر کی مٹی منتشر ہوگئی ہوتو قبر کو ٹھیک کرکے پانی چھڑکنے میں  کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ لیکن کسی خاص دن مشلاً  ہر جمعرات یا جمعہ کو  پانی چھڑکنے کا اہتمام کرنا یا زم زم کے پانی ہی کے چھڑکنے کو ضروری سمجھنا  شریعت سے ثابت نہیں ہے، اس لیے یہ التزام درست نہیں ہے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح(ص: 611):
"قوله: "ولا بأس برش الماء" بل ينبغي أن يكون مندوباً؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم فعله بقبر عيد وقبر ولده إبراهيم وأمر به في قبر عثمان بن مظعون".

وفیہ ایضاً:

" فائدة ": يجوز الوضوء والغسل بماء زمزم عندنا من غير كراهة بل ثوابه أكبر، وفصل صاحب "لباب المناسك" آخر الكتاب فقال: يجوز الاغتسال والتوضؤ بماء زمزم إن كان على طهارة للتبرك".  (ص: 21) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں