بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی کو قرآن کی تعلیم دینا


سوال

کسی قادیانی کو آن لائن قرآن کی تعلیم دینا جائز ہے یا نہیں؟  اگرنہیں تو کیوں اگر ہاں تو کیا توجیہ ہو سکتی ہے؟  اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کیا حکم ہے؟

جواب

قادیانی شریعت اور آئین و قانون کی رو سے بدترین کافر، زندیق اور مرتد ہیں، ان سے ہر قسم کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہے، البتہ اگر قادیانی کو قرآنِ مجید کی تعلیم دینے سے قوی امید ہو کہ اس کی اصلاح ہوجائے گی اور گم راہی کو چھوڑ کر راہِ راست پر آجائے گا، اور اسی نیت سے اسے تعلیم دی جائے، اور اس کے دجل و فریب کا خدشہ نہ ہو تو  اس کو قرآن کی تعلیم دینا جائز ہے، نیز وقتاً فوقتاً تعلیم کے ساتھ اس کےعقائد کی درستی کی کوشش بھی کرتے رہنا چاہیے۔

نیز اس کی اجرت کو حرام تو نہیں کہا جائے گا، لیکن بہتر یہ ہے کہ اجرت والا معاملہ نہ کیا جائے، (بصورتِ جواز) صرف دعوت واصلاح ہی کی نیت سے اسے قرآن پڑھایا جائے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5 / 361):
"وإذا قال الكافر من أهل الحرب، أو من أهل الذمة لمسلم: علّمني القرآن فلا بأس بأن يعلمه، ويفقهه في الدين؛ علل فقال: لعله يقبل بقلبه؛ قال الله تعالى: {وإن أحد من المشركين استجارك فأجره حتى يسمع كلام الله ثم أبلغه مأمنه} (التوبة:6) معناه حتى يسمع فيفهم، فيقف على مجلس الإسلام والشريعة، فربما يرغب في الإيمان، وهو معنى قول محمد في «الكتاب» : لعله يقبل قلبه، وروي أن واحدًا من الكفار سمع القرآن فأسلم، وقال: وجدت له حلاوةً". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں