بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی کو دعوت میں مدعو کرنا


سوال

تین افراد ناصر۔محمود۔ایاز۔آپس میں رشتے دار ہیں۔محمود قادیانی ہو گیاہے، ایاز نے اس کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔لیکن ناصر نے اس کا بائیکاٹ نہیں کیا ہے۔اب ایاز ناصر کو شادی بیاہ میں دعوت دے سکتا ہے؟ اور اگر دعوت دے دے تو باقی رشتے داروں کو شادی میں شرکت کرنی چاہیے؟

جواب

بصورتِ صدقِ سوال محمود نامی مذکورہ شخص قادیانی ہونے کی وجہ سے مرتد ہو گیا ہے، جس سے قطع تعلق کرنا اور میل جول نہ رکھنے کا حکم ہے، لہذا ایسے شخص کو اپنی دعوتوں میں بلانا جائز نہیں، البتہ ناصر  اگر قادیانیوں کو کافر سمجھنے کے باوجود اس سے بائیکاٹ نہیں کرتا تو وہ بہرحال مسلمان ہے، اس لیے  ایاز اسے مدعو کرسکتا ہے، اور  ایسی دعوت میں دیگر رشتہ داروں کے لیے شرکت جائز ہے، تاہم ناصر کو اس کی غلطی کا احساس دلانا ضروری ہے۔ مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

’’ اگردین کوفتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہو تو(قادیانیوں سے )قطع تعلق کرلیناچاہیے،ان سے رشتہ ناتاکرنا، ان کے ساتھ خلط ملط رکھناجس کادین اورعقائدپراثرپڑے ناجائزہے۔۔۔اورقادیانیوں کے ساتھ کھاناپینارکھناخطرناک ہے‘‘۔(1/325،دارالاشاعت)

محدث العصر  حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری نور اللہ مرقدہ ایک فتویٰ میں تحریر فرماتے ہیں:

’’مرزائی لاہوری بھی تمام علماءِ امت کے نزدیک کافر ہیں، جو باوجود اس علم کے کہ تمام علماءِ امت نے تکفیر کی ہے، ان کو کافر نہ سمجھے تو وہ بھی کافر ہوجائے گا‘‘۔

مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن خان ٹونکی رحمہ اللہ ایک فتویٰ میں لکھتے ہیں:

’’ مرزائی لاہوری بھی کافر ہیں؛ کیوں کہ وہ ایک مدعی نبوت کو مجدد یا مسلمان سمجھتے ہیں، اس لیے جو لوگ لاہوری مرزائیوں کو کافر نہیں سمجھتے وہ لوگ حد درجہ گم راہ ہیں‘‘۔

حضرت مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی دامت برکاتہم العالیہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں جس فتویٰ پر مفتی احمد الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ کی تصدیق موجود ہے:

’’ مرزائی بلاشبہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں، اور ان کا کافر ہونا کسی پر مخفی نہیں، اس لیے جو شخص ان کو مسلمان سمجھے وہ بھی گم راہ اور کافر ہے‘‘۔ 

مفتی احمد الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’اگر کسی شبہ یا تاویل کی وجہ سے مرزا اور مرزائیوں کو کافر نہ کہے تو بھی صحیح نہیں؛ کیوں کہ اس میں تاویل کی کوئی گنجائش نہیں، اس مسئلہ میں حضرت شاہ صاحب کی " اکفار الملحدین" ملاحظہ کی جائے‘‘۔ 

تفصیل کے لیے "احتسابِ قادیانیت"، "قادیانی مذہب کا علمی محاسبہ" اور "تحفہ قادیانیت، مرزا قادیانی کی وجوہِ ارتداد" ملاحظہ کیجیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200392

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں