بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قادیانی، اہل تشیع اور آغاخانیوں کے ساتھ کاروباری معاملات کا حکم


سوال

کیا قادیانی، اہل تشیع اور آغاخانیوں کے ساتھ کاروبار کرسکتے ہیں؟ ان میں سے کن کے ساتھ اجازت ہے اور کن کے ساتھ نہیں؟ اور کس وجہ سے اجازت ہے اور کس وجہ سے نہیں، یہ بھی بتائیں؟

جواب

۱)قادیانی چوں کہ شرعی احکام کی رو سے کافر محارب، زندیق اورملکی آئین کی روسےغیرمسلم ہیں اس بناء پر ان کے ہاں ملازمت کرنا یا کاروباری معاملات  کرنا نا جائز اور حرام  ہے۔

۲)اہل تشیع اور آغاخانیوں کےساتھ  فی نفسہ  معاملات کرنے میں حرج نہیں البتہ اگر کوئی خارجی محظورلازم آتا ہو مثلا اپنے عقائد بگڑنے کا اندیشہ ہو توپھر ان کے ساتھ  معاملات سے اجتناب چاہیے۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143711200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں