جو دیت عاقلہ کے ذمہ ہوتی ہے وہ تو تین سال میں وصول کی جاتی ہے۔اور جس صورت میں دیت صرف قاتل پر ہوتی ہے ،وہ کتنے عرصہ میں وصول کی جائے گی؟
بصورتِ مسئولہ اگر شبہ عمد والی صورت ہو جس میں قاتل پر دیت لازم ہوتی ہے تو اس میں باقی دیتوں کی طرح تین سال ہی میں ادائیگی لازم ہے۔ لیکن اگر صلح کے ذریعہ کوئی دیت (تاوان) قاتل پر لازم ہوا ہے تو اس صورت میں فوری ادائیگی لازم ہوگی، الا یہ کہ فریقین آپس میں کوئی مدت طے کرلیں۔
الهداية شرح البداية (4/ 188):
"وكل عمد سقط القصاص فيه بشبهة فالدية في مال القاتل، وكل أرش وجب بالصلح فهو في مال القاتل؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: لاتعقل العواقل عمدًا، الحديث. وهذا عمد، غير إن الأول يجب في ثلاث سنين؛ لأنه مال وجب بالقتل ابتداءً فأشبه شبه العمد، والثاني يجب حالًا؛ لأنه مال وجب بالعقد فأشبه الثمن في البيع". فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144106200495
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن