بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قاتل پر دیت لازم ہونے کی صورت میں تاجیل کا حکم


سوال

جو دیت عاقلہ کے ذمہ ہوتی ہے وہ تو تین سال میں وصول کی جاتی ہے۔اور جس صورت میں دیت صرف قاتل پر ہوتی ہے ،وہ کتنے عرصہ میں وصول کی جائے گی؟ 

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر شبہ عمد والی صورت ہو جس میں قاتل پر دیت لازم ہوتی ہے تو اس میں باقی دیتوں کی طرح تین سال ہی میں ادائیگی لازم ہے۔  لیکن اگر صلح کے ذریعہ کوئی دیت (تاوان) قاتل پر  لازم ہوا ہے تو اس صورت میں فوری ادائیگی لازم ہوگی، الا یہ کہ فریقین آپس میں کوئی مدت طے کرلیں۔

الهداية شرح البداية (4/ 188):
"وكل عمد سقط القصاص فيه بشبهة فالدية في مال القاتل، وكل أرش وجب بالصلح فهو في مال القاتل؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: لاتعقل العواقل عمدًا، الحديث. وهذا عمد، غير إن الأول يجب في ثلاث سنين؛ لأنه مال وجب بالقتل ابتداءً فأشبه شبه العمد، والثاني يجب حالًا؛ لأنه مال وجب بالعقد فأشبه الثمن في البيع". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144106200495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں