بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیملی پلاننگ کے منصوبہ سے متعلق این جی اوز کے ساتھ ملازمت


سوال

 ایک ادارہ  ’’میری اسٹوپیس سوسائٹی‘‘ ہے، جو کہ ایک این جی او ہے،  اور پاکستان میں فیملی پلاننگ کو لے کر کام کررہی ہے،  میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اس ادارے کے  لیے کسی بھی قسم کا کام کرنا یا  سروس فراہم کرنا کیسا ہے؟  مطلب اس کام یا  سروس کی مد میں جو رقم ملے گی وہ جائز ہوگی یا  نہیں؟

جواب

فیملی پلاننگ کا مروجہ منصوبہ   منشاءِ شریعت کے خلاف ہے، اس خطرہ کے پیش نظر  کہ بچے زیادہ ہوں گے تو ان کے معاش کا انتظام کیسے ہوگا،  فیملی پلاننگ کرنا حرام ہے، زمانہ جاہلیت میں رزق کی کمی کے خدشہ سے اپنی اولاد کو قتل کردیا کرتے تھے،  آج کی فیملی پلاننگ بھی اس تصور کی ایک مہذب تصویر ہے؛ لہذا ایسی این جی اوز  جو اس مقصد کے لیے کام کررہی ہوں، ان کے ساتھ تعاون کرنا اور انہیں سہولیات وسروس فراہم کرنا ایک گناہ کے کام میں معاون بننے کی بنا پر جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں