بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فوٹوگرافی کا پیشہ


سوال

میں فوٹوگرافی کرتا ہوں۔ میری راہ نمائی فرمائیں کہ کیا میں اس شعبہ کو اپنا پیشہ بنا سکتا ہوں؟

جواب

فوٹوگرافی کے پیشے میں اگر کسی جان دار کی تصویر نہ بنانی پڑے تو اس پیشے کو اختیار کیا جاسکتا ہے،  لیکن اگر جان دار کی تصویر بنائی جارہی ہو تو ایسی صورت میں اس پیشے کو اختیار نہیں کیا جائے؛ کیوں کہ جان دار کی تصویر بنانا حرام ہے۔

اس سلسلے میں چند احادیث کا ترجمہ ملاحظہ ہو :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں ۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : " اللہ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستحق ، مصور ہے !"

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ : " ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا اور اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا "۔  حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ اگر تمہیں تصویر بنانے کی ضرورت ہی ہو تو درختوں یا کسی غیر ذی روح کی تصویربنا لو ۔

مشكاة المصابيح (2 / 1274):
"عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله»".

مشكاة المصابيح (2 / 1274):
"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون»".

مشكاة المصابيح (2 / 1274):
"وعن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم» . قال ابن عباس: فإن كنت لابد فاعلاً فاصنع الشجر وما لا روح فيه".
 

مشکاة المصابیح، باب التصاویر، ص:386 ط:قدیمی:

"عن سعید بن أبي الحسن قال: كنت عند ابن عباس إذ جاءه رجل، فقال: يا ابن عباس! إني رجل إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني أصنع هذه التصاوير، فقال ابن عباس: لا أحدثك إلا ماسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: من صوّر صورةً فإن الله معذّبه حتى ينفخ فيه الروح وليس بنافخ فيها أبداً. فربا الرجل ربوةً شديدةً واصفرّ وجهه. فقال: ويحك! إن أبيت إلا أن تصنع فعليك بهذا الشجر وكل شيء ليس فيه روح. رواه البخاري."

ترجمہ: سعید بن ابو الحسن روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: اے ابن عباس! میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میرا معاشی گزران ہاتھ کی محنت سے ہوتاہے اور میں یہ (جان دارکی) تصاویر بناتاہوں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں وہی بات سناؤں گا جو  میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، (یعنی اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہوں گا)  آپ ﷺ کو میں نے فرماتے ہوئے سنا: جو شخص (جان دار کی) تصویر بنائے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور عذاب دیں گے، یہاں تک کہ وہ اس تصویر میں جان / روح نہ ڈال دے، اور وہ اس (تصویر) میں کبھی جان نہیں ڈال پائے گا۔ یہ حدیث سن کر اس شخص نے ایک بڑا اور اونچا سانس لیا اور اس کا چہرہ زرد پڑ گیا، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تیرا ناس ہو! اگر تصویر بنانی ہی ہے (یعنی اگر تمہارا گزران نہیں ہوتا) تو ان درختوں کی تصاویر بناؤ اور ہر اس چیز کی جس میں روح نہ ہو۔ (بخاری) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں