بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر نکاح میں اختلاف


سوال

فون پر مرد عورت نے نکاح کیا اور کوئی دستاویز بھی نہیں ہے، پھر بارہ سال اکھٹے رہے، اس کے بعد خاتون کو ایک اور مرد پسند آگیا اور اس نے اس سے نکاح کر لیا اور موقف اختیار کیا کہ ہمارا تو نکاح ہی نہیں ہوا تھا؛ اس لیے طلاق یا عدت کی ضرورت نہیں، اب کیا بیوی کا یہ فعل درست ہے جب کہ شوہر کہتا ہے کہ ہمارا نکاح ہوا تھا، کیا اس طرح بیوی کا دوسرا نکاح ہو گیا؟

جواب

شریعت میں نکاح منعقد ہونے  کے لیے ضروری ہے کہ مرد اور عورت   یا ان کے وکیل  ایک ہی مجلس میں دو  گواہوں کی موجودگی  میں ایجاب وقبول کرلیں ، مرد اور عورت کا  محض فون  پر ایجاب و قبول کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا  جب کہ نکاح کی مجلس، وکیل، گواہان  اور دیگر تمام شرائط نہ ہوں، اور نہ ہی ایسے نکاح پر شرعی اَحکام مرتب ہوتے ہیں۔

سوال میں اس کی وضاحت نہیں کہ نکاح کی کیفیت کیا تھی؟ نیز مرد اور عورت کے درمیان نکا ح کے ثبوت و عدمِ ثبوت کے درمیان اختلاف ہے؛ لہٰذا فریقین کو چاہیے کہ کسی عالم یا مفتی کے پاس جا کر اس کو اپنا حکم اور ثالث بنا کر  اس سے فیصلہ کروائیں اور وہ مفتی  یا عالم قرآن  و سنت کی روشنی میں جو فیصلہ کرے فریقین اسی کے مطابق عمل  کریں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"حَتَّى يَجُوزَ التَّحْكِيمُ فِي الْأَمْوَالِ وَالطَّلَاقِ وَالْعَتَاقِ وَالنِّكَاحِ وَالْقِصَاصِ وَتَضْمِينِ السَّرِقَةِ، وَلَا يَجُوزُ فِي حَدِّ الزِّنَا وَالسَّرِقَةِ وَالْقَذْفِ. وَذَكَرَ الْخَصَّافُ وَلَا يَجُوزُ حُكْمُ الْمُحَكَّمِ فِي حَدٍّ أَوْ قِصَاصٍ."(398/3)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144112201339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں