بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر قبول ہے کہنے سے نکاح کا حکم


سوال

میں اپنی شادی سے پہلے کسی کو پسند کرتی تھی اور ہم دونوں ایک دوسرے سے شادی کرنا چاہتے تھے، فون پر بات چیت بھی ہوتی تھی، ایک بار اس نے فون پر مجھے کہا کہ میں تم سے پوچھتا ہوں کہ میں تمہیں قبول ہوں؟ تو تم کہنا کہ  ہاں!  میں نے کم علمی اور غفلت میں دو بار اس کے پوچھنے پر ’’قبول ہے‘‘ کہہ دیا، پھر بعد میں میرا اس سے تعلق ختم ہوگیا، اب میرا اس سے تعلق ختم ہوئے دس سال ہوچکے ہیں اور میرا اس سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اب میں شادی شدہ ہوں اور میری شادی کو سات سال ہوچکے ہیں اور میرے دو بچے ہیں، اس شادی سے پہلے بھی میری ایک جگہ شادی ہوئی تھی جو کہ زیادہ عرصہ چل نہیں سکی،  اب میں اپنے اس شوہر کے ساتھ خوش ہوں، لیکن  مجھے یہ خیال بار بار آتا ہے کہ فون پر ہونے والی اس بات چیت کے دوران میں نے جو قبول ہے کہا تھا،  کہیں میں اس کی وجہ سے اس شخص کے نکاح میں تو نہیں آگئی تھی؟ اور کیا میرا اس موجودہ شوہر کے ساتھ نکاح شرعی اعتبار سے درست ہے یا نہیں؟ راہ نمائی فرمائیں!

جواب

آپ کا اس اجنبی (نا محرم) شخص سے تعلق رکھنا اور فون پر بات چیت کرنا ناجائز تھا، جس پر آپ کو اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کرنا  چاہیے، باقی فون پر قبول ہے  کہنے سے آپ کا اس شخص سے نکاح نہیں ہوا تھا، اس  لیے آپ کا اس موجودہ شوہر سے  نکاح شرعًا درست ہے، ماضی میں جو ہوا اس پر توبہ کر کے اس کو بھلا دیں، اب بار بار ان باتوں کو سوچنا چھوڑ دیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں