بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فلیٹ کی بکنگ کی مد میں جمع کرائے گئے دس لاکھ روپے اور ماہانہ جمع کرائی جانے والی اقساط کی رقم پر زکاۃ کا حکم


سوال

میں نے ایک بلڈنگ میں فلیٹ کے لیے ایڈوانس میں دس لاکھ جمع کروائے ہیں، اور ماہانہ قسط بھی ادا کر رہا ہوں اور یہ منصوبہ تین سال کا ہے تو اس صورت میں زکاۃ  کی کیا ترتیب ہو گی؟ یہ رقم یعنی دس لاکھ کو شامل کرنا ہوگا کہ نہیں؟ یا قبضہ کے بعد زکاۃ  ادا کروں گا؟

جواب

جب تک مذکورہ فلیٹ کا کم از کم اسٹرکچرتعمیر نہیں ہوجاتا اس وقت تک آپ کے معاہدہ کی حیثیت وعدہ بیع کی ہے، اس لیے فلیٹ کی تعمیر سے پہلے آپ جتنی بھی رقم جمع کرائیں گے اس کی حیثیت امانت کی ہوگی اور وہ پیسے آپ کی ملکیت میں ہونے کی وجہ سے آپ پر ان پیسوں کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگی، البتہ فلیٹ تعمیر ہوجانے کے بعد بیع ہوجائے گی اور وہ فلیٹ آپ کی ملکیت میں آجائے گا اور جمع کرائے گئے پیسے آپ کی ملکیت سے نکل جائیں گے۔ لہٰذا پھر ان جمع کرائے گئے پیسوں کی زکاۃ ادا کرنا آپ کے ذمہ نہیں ہوگی۔ البتہ اگر آپ نے فلیٹ خریدتے وقت تجارت (نفع پر بیچنے) کی نیت کی تھی تو اس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے زکاۃ واجب ہوگی، ورنہ اس فلیٹ کی مالیت پر بھی زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں