بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٍصرف '' محمد '' نام رکھنا


سوال

 اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک فرزند سے نوازا ہے اور میں نے اس کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہے ، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے آگے یا پیچھے کوئی اور نام جوڑ دیں۔ راہ نمائی فرما دیں ۔

جواب

سعادتوں اور برکتوں کے حصول کے لیے نیز محبت وعقیدت میں نامِ نامی اسمِ گرامی ’’محم‘‘ (ﷺ)" کی نسبت سے اپنی اولاد کا نام ’’محمد‘‘  رکھنے کو علماء وصلحاء نے انتہائی مستحسن قرار دیاہے، اور بعض احادیث میں اس کے فضائل بھی وارد ہیں ۔لہذا صرف ’’محمد ‘‘ نام رکھنا درست ہے ، اس سے پہلے یابعد میں کسی اور نام کے اضافے کی حاجت نہیں ۔اس سلسلہ میں ہمارے ہاں سے ایک تفصیلی فتوی شائع ہوچکا ہے جو درج ذیل لنک سے آپ حاصل کرسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم

محمد نام رکھنے کا حکم اور اس کی فضیلت


فتوی نمبر : 144010201055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں