بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرضی نام سے نکاح کرنا


سوال

اگر کسی ڈرامے میں کوئی لڑکا اپنا اصل نام بدل کر کوئی دوسرا نام رکھتا ہے۔ اور اسی طرح لڑکی بھی اپنے اصل نام کی جگہ کوئی دوسرا نام رکھتی ہے۔ اور پھر یہ دونوں آپس میں گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرتے ہیں تو شریعت کی رو سے اس نکاح کی کیا حیثیت ہے؟ کیا یہ دونوں حقیقی زوجین کہلائیں گے؟ 

جواب

 ڈرامے  میں کیے جانے والے نکاح سے مقصودریکارڈنگ اور حکایت ہوتی ہے اور دیکھنے والوں کے نزدیک بھی یہ بات معروف ہوتی ہے کہ مقصود نکاح نہیں، بلکہ ریکارڈنگ اور حکایت ہے ،لہذا اس طرح فرضی ناموں کے ذریعہ حکایت سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔

البتہ  شریعت کے احکام کو اس طرح ہنسی کھیل،اداکاری اور ریکارڈنگ کا ذریعہ بنانا گناہ اور نہایت ہی خطرناک فعل ہے ،فقہاء لکھتے ہیں کہ اس طرح کے افعال سے ایمان کی سلامتی خطرے میں پڑجاتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں