بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کے بعد کی سنتیں متصل پڑھنا افضل ہے


سوال

"تعجلوا ركعتين بعد المغرب فإنهما يرفعان مع المكتوبة" یہ حدیث کس کتاب میں ہے اور اس حدیث کا کیا درجہ ہے؟

 اس حدیث کی بنیاد پر ایک عالم صاحب نے یہ بتایا کہ :جن فرض نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان کے بعد فوراً سنتیں پڑھنی چاہییں, ذکر واذکار نہیں کرنے چاہییں ،ذکرواذکار سنتوں کے بعد بھی کر سکتے ہیں۔برائے مہربانی حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب

آپ نے جس حدیث کاحوالہ دیا ہے وہ حدیث مبارکہ مندرجہ ذیل ہے:

''عجلوا الركعتين بعد المغرب فإنهما ترفعان مع المكتوبة''۔

ترجمہ: تم لوگ مغرب کے بعد دو رکعت (سنتیں جلدی پڑھ لیا کرو ؛کیوں کہ وہ (دونوں رکعتیں) فرضوں کے ساتھ اوپر (علیین میں) اُٹھائی جاتی ہیں۔

یہ روایت صاحب مشکاۃ المصابیح  نے کتاب الصلاۃ میں ذکر کی ہے ،نیز امام بیہقی نے شعب الایمان میں بھی یہ روایت حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے نقل فرمائی ہے۔مذکورہ حدیث کے بعض راویوں پر محدثین نے کلام کیاہے تاہم یہ روایت فضائل اعمال میں قابل قبول ہے۔

آپ نے جن عالم صاحب کی بات نقل کی ہے ان کی بات درست ہے، شرعی حکم یہی ہے کہ: جن فرض نمازوں کے بعد سنتیں ہیں، ان کے اور فرض نماز کے درمیان طویل ذکر واذکار یا بلاعذر بات چیت کے ذریعے فاصلہ نہیں کرنا چاہیے، طویل ذکرواذکار فرض نمازوں کے بعد متصل سنتوں کی ادائیگی کے بعد پڑھنے چاہئیں۔البتہ مختصر دعائیں، مثلاً: آیۃ الکرسی ،ربنا آتنا فی الدنیا حسنة…الخ وغیرہ مختصر دعائیں فرض نماز کے بعد سنتوں سے قبل پڑھ سکتے ہیں۔چناں چہ مذکوہ حدیث کی تشریح میں صاحب مظاہر حق علامہ قطب الدین  دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

'' مطلب یہ ہے کہ: یہ دونوں رکعتیں چوں کہ فرض نماز کے ساتھ مقام علیین میں پہنچائی جاتی ہیں ؛ اس لیے ان کو فرض نماز کے بعد زیادہ تاخیر کر کے نہ پڑھو ،تاکہ وہ فرشتے جو اعمال کو علیین تک پہنچاتے ہیں منتظر نہ رہیں، اور ظاہر یہ ہے کہ: ان اوارد واذکار کو جنہیں فرض کے بعد جلدی پڑھنا ثابت ہو چکا ہے ان دونوں رکعتوں کے بعد پڑھنا اس تعجیل (جو احادیث میں فرض کے فورًا بعد اور اوراد واذکار کے پڑھنے کے سلسلے میں ثابت ہے) کے منافی نہیں ہے۔ یا یوں کہنا چاہیے کہ: ان اوراد و اذکار کو ان دونوں رکعتوں کے بعد پڑھنا بعدیت (یعنی حدیث کے اس حکم کہ فرض نماز کے بعد اور اوراد وا ذکار پڑھے جائیں) کے منافی نہیں ہے۔ اس بات کو مزید وضاحت کے ساتھ یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ: پیچھے باب الذکر بعد الصلاةمیں وہ احادیث گزر چکی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ فرض نماز کے فورًا بعد اوراد و اذکار (جن کی تفصیل ان احادیث میں مذکور ہے) پڑھے جائیں تو اب اگر ان اوراد و اذکار کو فرض نماز کے بعد پڑھنے کے بجائے اس حدیث کی فضیلت کے پیش نظر دو رکعت سنتوں کے بعد پڑھا جائے تو  احادیث سے ثابت شدہ تعجیل و بعدیت (یعنی اوراد و اذکار کو فرض نماز کے فورا بعد پڑھنے کا حکم ) کے خلاف نہیں ہوگا۔''۔[مظاہرحق ،کتاب الصلاۃ]

نیز فتاوی شامی میں ہے:

''وتقدم في الصلاة أن قراءة آية الكرسي والمعوذات والتسبيحات مستحبة وأنه يكرهتأخير السنةإلا بقدر اللهم أنت السلام... إلخ

 قوله :( قال أستاذنا ) هو البديع شيخ صاحب المجتبى، واختار الإمام جلال الدين إن كانت الصلاة بعدها سنة يكره وإلا فلا''۔[6/423]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں