اگررمضان کے روزے جان بوجھ کرتوڑنے کی صورت میں ساٹھ روزے بطورکفارہ رکھنے ضرروی ہیں ،تواگرکوئی کفارے کاروزہ جان بوجھ کرتوڑ دے تواس کے لیے کیاحکم ہے؟نیزنفل اورفرض قضا روزےجان بوجھ کرتوڑنے کی صورت میں کیاحکم ہے؟
۱۔رمضان کاروزہ رکھ کربلاعذرتوڑدینے کی صورت میں قضااورکفارہ دونوں لازم ہیں،اورکفارے کے ساتھ روزے مسلسل رکھنے ضروری ہیں،کفارے کاروزہ جان بوجھ کرتوڑدیاتونئے سرے سے ساٹھ روزے رکھنے لازم ہوجائیں گے ،البتہ کفارے کاروزہ توڑنے کی وجہ سے مستقل کوئی کفارہ نہیں۔
۲۔نفل روزہ شروع کرنے کے بعدتوڑدینے کی صورت میں صرف ایک نفل روزہ اس کی جگہ رکھناضرروی ہے۔اس لیے کہ نفل عمل قصداًشروع کرنے کے بعداس کی تکمیل لازم ہوجاتی ہے۔
البتہ نفلی روزے اوررمضان کے علاوہ روزوں میں چاہے وہ قضاکے روزے ہوں یااس کے علاوہ ،جان بوجھ کرروزہ توڑنے کی صورت میں صرف ا س کی قضا لازم ہے ، کفارہ نہیں۔(فتاویٰ عالمگیری 1/215،ط:رشیدیہ-شرح النقایۃ 1/427،ط:سعید)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143707200004
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن