بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض اورنفل روزہ توڑنے کی صورت میں کفارے کا حکم


سوال

اگررمضان کے روزے جان بوجھ کرتوڑنے کی صورت میں ساٹھ روزے بطورکفارہ رکھنے ضرروی ہیں ،تواگرکوئی کفارے کاروزہ جان بوجھ کرتوڑ دے تواس کے لیے کیاحکم ہے؟نیزنفل اورفرض قضا روزےجان بوجھ کرتوڑنے کی صورت میں کیاحکم ہے؟

جواب

۱۔رمضان کاروزہ رکھ کربلاعذرتوڑدینے کی صورت میں قضااورکفارہ دونوں لازم ہیں،اورکفارے کے ساتھ روزے مسلسل رکھنے ضروری ہیں،کفارے کاروزہ جان بوجھ کرتوڑدیاتونئے سرے سے ساٹھ روزے رکھنے لازم ہوجائیں گے ،البتہ کفارے کاروزہ توڑنے کی وجہ سے مستقل کوئی کفارہ نہیں۔

۲۔نفل روزہ شروع کرنے کے بعدتوڑدینے کی صورت میں صرف ایک نفل روزہ اس کی جگہ رکھناضرروی ہے۔اس لیے کہ نفل عمل  قصداًشروع کرنے کے بعداس کی تکمیل لازم ہوجاتی ہے۔

البتہ نفلی روزے اوررمضان کے علاوہ روزوں میں چاہے وہ قضاکے روزے ہوں یااس کے علاوہ ،جان بوجھ کرروزہ توڑنے کی صورت میں صرف ا س کی قضا لازم ہے ، کفارہ نہیں۔(فتاویٰ عالمگیری 1/215،ط:رشیدیہ-شرح النقایۃ 1/427،ط:سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143707200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں