میں نے ایک آدمی سے 1998 میں 10000 روپے کا ایک چیک لیا تھا، اور چیک کی اماؤنٹ تبدیل کرکے 40000 روپے کر دیے تھے، یوں میں نے اس کے اکاؤنٹ سے 30000 زیادہ نکال لیے تھے، بعد میں مجھے بہت دکھ ہوا، پھر 2019 میں میں نے اس شخص کو 30000 روپے یہ کہہ کر واپس کردیے کہ یہ میں نے آپ سے 1998 ادھار لیے تھے، مگر اسے حقیقت نہیں بتائی کہ میں نے آپ سے فراڈ کیا تھا، میں آج بھی اپنے اس گناہ کی معافی مانگتا ہوں، میرا رقم واپس کرنے کا اقدام صحیح تھا؟
مذکورہ دھوکا دہی پر سچے دل سے توبہ اور رقم واپس کرنے کا اقدام درست اورضروری تھا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن