ایک مسجد کا نائب امام فحش فلمیں دیکھتا ہے۔ تروایح کی نماز اور امام کی غیر موجودگی میں فرض نماز پڑھاتا ہے، اس کے پیچھے نماز ادا کرنا کیسا ہے؟ اور نمازیوں کی نماز ادا ہوجائے گی یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ فحش فلمیں دیکھنے والا شخص اگر اس سے سچی توبہ نہیں کرلیتا تو وہ فاسق ہے، اور فاسق کی امامت مکروہِ تحریمی ہے اور اسے امام بنانا درست نہیں ہے، لہذا اگر واقعۃً نائب امام فحش فلمیں دیکھتا ہے اور اس سے تائب نہیں ہوتا تو اربابِ اختیار کو چاہیے کہ اُسے نائب امام کے منصب سے علیحدہ کرکے کسی نیک صالح شخص کو نائب امام بنائیں۔ جن لوگوں کے اختیار میں اسے ہٹانا نہ ہو، ان کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر قریب میں اہلِ حق کی کسی مسجد میں نیک صالح امام میسر ہو تو وہاں نماز ادا کرلیں، ورنہ تنہا نماز پڑھنے کے بجائے اسی امام کے پیچھے نماز پڑھیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك.
وأما الفاسق فقد عللوا كراهة تقديمه بأنه لايهتم لأمر دينه، وبأن في تقديمه للإمامة تعظيمه، وقد وجب عليهم إهانته شرعًا."
(کتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:560، ط:ایچ ایم سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي النهر عن المحيط: صلّى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة، وكذا تكره خلف أمرد وسفيه ومفلوج، وأبرص شاع برصه، وشارب الخمر وآكل الربا ونمام، ومراء ومتصنع.
(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أنّ الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث: «من صلّى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي»، قال في الحلية: ولم يجده المخرجون نعم أخرج الحاكم في مستدركه مرفوعًا: «إن سركم أن يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم، فإنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم»."
(کتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:562، ط:ایچ ایم سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144112201680
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن