بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی باجماعت قضا کرنے میں سرًا قراءت کا حکم


سوال

اگر چند لوگوں کی فجر کی نماز قضا ہوجائے اور وہ فجر کی قضا نماز جماعت سے ادا کریں، لیکن اشراق یا چاشت کے وقت میں ادا کریں تو کیا امام جہراً قراءت کرے گا یا سرًّا؟ اگر امام نے جہراً قراءت کی تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟ اب اس بات کو کئی دن گزر چکے ہیں، کیا نماز کا اعادہ مستحب ہوگا یا نہیں؟

جواب

اگر فجر کی نمازباجماعت قضا کی جائے تو قراءت جہرًا کی جائے گی، لہذا اگر جہرًا قراءت کی گئی ہے تو نماز ادا ہوگئی ہے، اعادہ کی ضرورت نہیں۔

الفتاوى الهندية - (1 / 72):

"إذا ترك صلاة الليل ناسياً فقضاها في النهار وأمّ فيها وخافت كان عليه السهو، وإن أمّ ليلاً في صلاة النهار يخافت و لايجهر، فإن جهر ساهياً كان عليه السهو، كذا في فتاوى قاضي خان".

الفتاوى الهندية - (1 / 121):

"و متى قضى الفوائت إن قضاها بجماعة فإن كانت صلاة يجهر فيها يجهر فيها الإمام بالقراءة، و إن قضاها وحده يتخير بين الجهر و المخافتة و الجهر أفضل، كما في الوقت، و يخافت فيما يخافت فيه حتماً، و كذا الإمام، كذا في الظهيرية". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200644

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں