بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی اذان اور نماز کے دوران اسپیکر پر قرآن کریم کی تلاوت وغیرہ لگانا


سوال

ریکارڈ کی ہوئی تلاوت مسجد کے اسپیکر میں فجر  کی اذان اور نماز کے درمیان لگانا کیساہے؟اور پھر اس تلاوت کے سننے کا کیا حکم ہے؟ہمارے ہاں دیہات کی مسجد میں تلاوت یا نعت وغیرہ لگائی جاتی ہے، تا کہ جو سوئے ہیں وہ بھی نماز کے لیے اٹھ جائیں، اسی طرح مسجد کے اسپیکر میں حمد، نعت یا نظم وغیرہ لگانا اور اس کا سننا کیسا ہے؟ اسپیکر کی آواز چوں کہ کافی دور تک جاتی ہے،بعض لوگ سوئے ہوتے ہیں، بعض کام میں مصروف ہوتے ہیں، نیز اگر جنابت کی حالت میں سن لے، اب اس تلاوت یا حمد، نعت یانظم کو نہ سننا توہین میں تو نہیں آتا؟

جواب

فجر کی اذان اور نماز کے دوران مسجد کے اسپیکر پر تلاوت، حمد، نعت یا نظم لگانا کئی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے  درست نہیں؛ کیوں کہ  اس کی آواز کی وجہ سے انفرادی عبادت میں مشغول افراد کی عبادات میں خلل آئے گا، اور مختلف کام، کاج میں مصروف لوگ تلاوت کی طرف دھیان نہیں دیں گے، اس طرح کرنے میں قرآنِ کریم کی بے ادبی ہے، نیز آواز  سے مریض اور بوڑھوں کو تکلیف بھی ہوسکتی ہے،لہذا اس عمل کو ترک کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں