بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کا وقت داخل ہوتے ہی اذان سے پہلے نماز ادا کرنا


سوال

 گھر میں فجر کی نماز پڑھنے کے لیے اذان کی آوازیں جو محلے کی مساجد سے آرہی ہوں تو ان تمام اذانوں  کی آواز کے اختتام کا انتظار کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ یا فجر کا وقت داخل ہوتے ہی نماز ادا کرنی چاہیے؟

جواب

نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا جائز ہوجاتا ہے، اذان تو نماز کا وقت داخل ہونے کے اعلان کے لیے اور باجماعت نماز کی طرف دعوت دینے کے لیے ہوتی ہے، اس لیے خواتین اپنے گھروں پر نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھ سکتی ہیں چاہے اذان نہ ہوئی ہو، یا کہیں اذان ہوچکی اور کہیں نہ ہوئی ہو،  لیکن مردوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ (حکماً واجب) ہے، اس لیے مرد اگر بلاکسی عذر کے نماز کا وقت ہوتے ہی اذان سے پہلے گھر میں اپنی انفرادی نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ادا تو ہوجائے گی، لیکن جماعت چھوڑنے کا گناہ ملے گا، البتہ اگر کوئی شرعی عذر (بیماری، سفر یا شدید بارش وغیرہ) ہو پھر گناہ نہیں ملے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 383):

"الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 552):
"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب إلا في جمعة وعيد فشرط". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200527

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں