جولوگ سودا ورزنامیں مشغول ہیں ان کی زبانوں سے اپنی عزت بچانے کااندیشہ رہتاہے،یہ جمعہ کی نمازمیں اکھٹے ہوتے ہیں،کیاان کے ساتھ جماعت کرناجائزہے؟
برے کاموں میں مبتلا لوگوں سے دوررہنااوران کے شرسے بچنے کے لیے ان سے میل ملاپ نہ رکھنااس کی توشریعت میں اجازت دی گئی ہے،لیکن کسی شخص کوگناہ گارہونے کی بناء پرمسجدسے یاباجماعت نمازسے نہیں روکاجاسکتا۔اس لیے فاسق فاجرلوگوں کے ساتھ نمازپڑھنے سے بھی نمازاداہوجاتی ہے،ان کے ساتھ جماعت میں شریک ہونے میں کوئی حرج نہیں۔البتہ ایسے لوگوں کوامام نہ بنایاجائے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143701200040
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن