بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’فائضہ‘‘ نام کا معنی اور رکھنے کا حکم


سوال

’’ فائضہ‘ نام رکھنا کیسا ہے؟ اور اس کا کیا معنی ہیں؟

جواب

’’فائضہ‘‘ کا ایک معنی ’’فیض یا فائدہ دینے والی‘‘ ہے، اس معنی کے اعتبار سے ’’فائضہ‘‘ نام رکھنا درست ہے۔

تاج العروس (18/ 498)

’’ فَاضَ المَاءُ والدَّمْعُ وغَيْرُهُمَا {يَفِيضُ} فَيْضاً، {وفُيُوضَاً، بالضَّمِّ والكَسْرِ} وفُيُوضَةً {وفَيْضُوضَةً} وفَيَضَاناً، بالتَّحْرِيكِ، أَي كَثُرَ حَتَّى سَالَ كالوَادِي. وَفِي الصّحاح: على ضِفَّةِ الوَادِي، ومِثْلُه فِي العُبَاب. وَفِي الحَدِيث: {ويُفِيضُ المالُ أَيْ يَكْثُرُ. من} فَاضَ الماءُ. فَاضَ صَدْرُهُ بالسِّرِّ، إِذا امْتَلأَ وباحَ بِهِ، وَلم يُطِقْ كَتْمَهُ، وكَذلِكَ النَّهْرُ بمَائِهِ، والإِنَاءُ بِمَا فيهِ. ‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں