بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرمسلم کےساتھ کھانا


سوال

کیاآپ غیرمسلم کےساتھ کھانا کھاسکتےہیں ؟یاان کابنایاہواکھاناکھاسکتےہیں؟

جواب

غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانا جائز ہے بشرطیکہ کھانا حلال ہو،مگر اس کی عادت نہیں بنانی چاہیے،  نیز ان کا بنایا ہوا کھانا بھی حلال ہے، بشرطیکہ ذبح کسی مسلمان نے کیا ہو اور کھانے میں کوئی حرام چیز شامل نہ ہو۔ اگر اہلِ کتاب نے ذبح کیا ہو تو ضروری ہے کہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لے کر ذبح کرے اور غیر اللہ کا نام نہ لے۔ اس کے علاوہ کسی غیر مسلم کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔ اگر غیر مسلموں کی مذہبی تقریب کا کھانا ہو تو اس میں شرکت سے بھی اجتناب ضروری ہے۔

"فسوٴر آدمي مطلقاً ولو کافراً …… طاهر الفم، … طاهر". (الدر المختار مع رد المختار، کتاب الطهارة، باب المیاه، ۱: ۳۸۱،۳۸۲)

" (قوله: ”أو کافراً“؛ لأنه علیه الصلاة والسلام أنزل بعض المشرکین في المسجد علی ما في الصحیحین، فالمراد بقوله تعالی: ﴿إنما المشرکون نجس﴾ النجاسة في اعتقادهم، بحر". (رد المحتار)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں