بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غریب کا صدقہ لے کر اس رقم سے مال دار کو کھانا کھلانا


سوال

ہمارے پڑوس میں ایک بنگالن بیوہ ، بے سہارا خاتون رہتی ہیں، لوگ انہیں صدقہ خیرات دیتے ہیں، وہ جب اکثر سالن بناتی ہیں یا چاول وغیرہ تو اپنی خوشی سے ہمارے گھر دے دیتی ہیں تو ایسے میں ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟ وہ کھا لینا چاہیے یا نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر لوگ آپ کی پڑوسن کو  صدقہ دیتے ہیں اور وہ آپ کو اس میں سے سالن وغیرہ بنا کر دیتی ہیں تو آپ کے لیے یہ کھانا کھانا جائز ہے، کیوں کہ جب وہ صدقہ وصول کرلیتی ہیں تو وہ مالک بن جاتی ہیں، اب ان کا کھانا بنا کردینا ہدیہ شمار ہوگا اور صاحبِ حیثیت لوگوں کے لیے بھی اسے استعمال کرنا جائز ہوگا۔ایک مرتبہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت ہدیہ کیا جو ان کو بطورِ صدقہ دیا گیا تھا اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

صحيح مسلم (2/ 755)
''عن قتادة، سمع أنس بن مالك، قال: أهدت بريرة إلى النبي صلى الله عليه وسلم لحماً تصدق به عليها، فقال: «هو لها صدقة، ولنا هدية»''۔
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں