بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مقلد کے پیچھے نماز کا حکم


سوال

ہمارے علاقے میں اہلِ  حدیث کی مسجد موجود ہے،کیا ان کے امام یا مقتدی کے پیچھے  ہمارے اہلِ  سنت والجماعت حنفی مسلک کی نماز ہوتی ہے؟ بصورتِ  دیگر ان کی مسجد میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟

 

جواب

اگر غیر مقلد امام کے بارے میں یہ یقین ہو کہ نماز کے ارکان وشرائط میں مقتدیوں کے مذہب  کی رعایت کرتا ہے تو اس کی اقتدا میں نماز  پڑھنا بلاکراہت جائز ہے،  اور اگر رعایت نہ رکھنے کا یقین ہو  تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہوگا،  اور جس امام کا حال معلوم نہ ہو  اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ  ہے۔

یہ تفصیل اس وقت ہے جب امام کا عقیدہ صحیح ہو، اگر اس کا عقیدہ فاسد ہے اور وہ مقلدین کو مشرک سمجھتا ہو  اور ائمہ کرام کو گالیاں دیتا ہو یا ان کو برا بھلا کہتا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہوگا۔

لہٰذا کوشش کرکے کسی صحیح العقیدہ شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنا چاہیے، اور اگر قریب میں کوئی ایسی مسجد نہ ہو جس میں صحیح عقیدے والا امام موجود ہو تو جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے ان کی اقتدا  میں نماز ادا کرلی جائے۔

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 7):

’’الحاصل: أنه إن علم الاحتياط منه في مذهبنا فلا كراهة في الاقتداء به، و إن علم عدمه فلا صحة، وإن لم يعلم شيئاً كره.‘‘

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں