بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلک امام کی اقتدا کرنا


سوال

بندہ خلیجی ملک بحرین میں مقیم ہے جب کہ حنفی المسلک ہے۔ یہاں حضرات ائمہ کا تعلق اکثر دیگر مسالک سے ہے یا پھر سلفی العقائد ائمہ ہیں تو سوال یہ ہے کہ:

1۔ کیا ہم ان ائمہ کی اقتدا میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

2۔ اقامت میں یہاں ایک ایک مرتبہ جملے پڑھے جاتے ہیں جب کہ پاکستان میں اقامت تکرار کےساتھ کہی جاتی ہے۔ اگر یہاں ہمیں کسی وقت جماعت کروانی پڑتی ہے تو ہم اسی طرح اقامت کہیں یا تکرار کے ساتھ؟

امید ہے کہ جلد راہ نمائی فرماکر سائل کی نمازوں کی اصلاح فرمائیں گے!

جواب

1۔ حنفی کے لیے مخالف مسلک کے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا جائز ہے اگر وہ مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتاہو،  جیساکہ مجموعہ فتاوی ١/ ٣٩٥ اور عزیز الفتاوی صفحہ ٢٣٩ میں ہے۔

البتہ اگر وہ مقتدیوں کے مذہب کے ان امور کی رعایت نہ رکھتا ہو جن پر نماز کا ہونا نہ ہونا موقوف ہو تواس کی اقتدا  میں نماز پڑھنادرست نہیں۔(آپ مسائل اوران کا حل)

2۔ اقامت میں ہر جملہ کو مکرر کہنا جیسا احناف کہتے ہیں اور ہر جملہ کو ایک ایک بار کہنا جیسا خلیجی ممالک میں کہا جاتا ہے یہ دونوں طریقہ احادیث سے ثابت ہیں، دونوں طریقوں سے اقامت کہنا جائز ہے، البتہ احناف کے نزدیک ہر جملہ کو مکرر کہنا افضل ہے۔  پس خلیجی ممالک میں رہتے ہوئے اگر اپنی جماعت کراٗئیں تو اقامت کے کلمات مکرر کہیں اوراگر وہاں کی کسی مسجد میں جماعت میں شامل ہوں اور اقامت کے کلمات ایک مرتبہ کہے گئے ہوں تو جماعت میں شامل ہوجایا کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں