بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلموں کو ان کے مذہبی تہوار کے موقع پر خریداری پر مبارک اور مراعات دینا


سوال

ہمارا مختلف ممالک میں کاروبار ہے، جب مسلم تہواریں یا دیگر اہم مواقع جیسے رمضان  آتے ہیں تو ہم اس مناسبت سے مختلف پیشکش بنا کر اپنے گاہکوں کو متوجہ کرتے ہیں،  کیا ہم غیر مسلم تہواروں اور اہم مواقع پر پیشکش کر سکتے ہیں؟  جیسا کہ " مثال ملبوسات کی طرف سے ہولی مبارک ۔ اس ہولی پر دو جوڑے کپڑوں کی خرید پر ایک جوڑا مفت " ۔

جواب

غیر مسلموں  کو ان کے مذہبی تہوار پر مبارکباد دینا ، ہدایا دینا  یا ان  کی مجالس میں شرکت کرنا گویا ان سے محبت اور مودت کا  اظہار اور ان کے مذہبی  شعار اور تہوار میں شریک ہونا  ہے، جوکہ شرعاً ممنوع اور ناجائز ہے۔

 اگر ان کے مذہبی تہوار کی تعظیم،  تکریم اور احترام کرتے ہوئے  کوئی مبارکباد دے  یا   ہدیہ دے تو یہ موجبِ کفر ہے،    اگر محض رسمی طور پر کہہ دے  تب  بھی اندیشۂ کفر ہے،  لہذا  اس  طرح  کی مارکیٹنگ سے اجتناب ضروری ہے۔

         البحر الرائق  میں ہے:

"قال - رحمه الله -: (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لايجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام، بل كفر، وقال أبو حفص الكبير - رحمه الله -: لو أن رجلًا عبد الله تعالى خمسين سنةً، ثم جاء يوم النيروز وأهدى إلى بعض المشركين بيضةً يريد تعظيم ذلك اليوم فقد كفر وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر ولم يرد به تعظيم اليوم ولكن على ما اعتاده بعض الناس لايكفر ولكن ينبغي له أن لايفعل ذلك في ذلك اليوم خاصةً ويفعله قبله أو بعده لكي لايكون تشبيهاً بأولئك القوم، وقد قال صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم  فهو منهم». وقال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئًا يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لايكفر". (8 / 555،  مسائل متفرقہ فی الاکراہ، ط: دار الکتاب الاسلامی)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"اجتمع المجوس یوم النیروز فقال مسلم: "خوب رسمے نہادہ اند"، أو قال: "نیک آئیں نہادہ اند"  یخاف علیه الکفر"․ (الفتاوی التاتارخانیة، ۷/ ۳۴۸،مکتبہ زکریا دیوبند) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں