بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے ساتھ کاروباری شراکت


سوال

کیاایک ہندو اور مسلمان کے درمیان کاروبار میں شراکت جائز ہے؟

جواب

کسی غیر مسلم کو اپنے ساتھ تجارت میں شریک کرناجائز ہے بشرطیکہ مسلمان کا دینی لحاظ سے بھی کوئی نقصان نہ ہو اور مسلمانوں کی طاقت وقوت بھی اس سے متاثر نہ ہوتی ہو اور کاروبار میں شرعی اصولوں کالحاظ رکھاجاتاہو۔(کفایت المفتی 9/410)

واضح رہے کہ غیر مسلم سے دوستانہ ، دلی تعلق اور ان کی مذہبی مجالس اور معاملات میں شرکت سے شریعت نے منع کیاہے، باقی تجارتی معاملات دیگر شرعی احکامات کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں تو نہ صرف تجارتی معاملات غیر مسلم کے ساتھ جائز ہیں، بلکہ اسلامی اخلاق کے ذریعے ان کی تبلیغ اور اسلام کی طرف راغب کرنے کی بھی تعلیم ہے۔ اور انسانی ہمدردی کا غیر مسلم بھی مستحق ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں