کیاہم ہندو کو اپنی دوکان پر نوکری دے سکتے ہیں، جب کہ اسلام نے کافر سے دوستی کا منع فرمایاہے؟ نوکری دینے کی صورت میں کیا ہم کافر کی کفالت نہیں کر رہے؟
غیر مسلم کو ملازم رکھنا جائزہے، نیز غیر مسلم جب مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار نہ ہویعنی وہ محارب نہ ہوتو اس کی اعانت کرنابھی درست ہے۔لہذا غیر مسلم کو ملازم رکھ کر تنخواہ دینے میں کوئی حرج نہیں،البتہ مسلمان ملازم کو ترجیح دینا زیادہ بہتر ہے۔
قرآن مجید میں غیرمسلموں کی دوستی سے منع کیا گیا ہے، اور دوستی کا مطلب ہے دلی اور گہرا تعلق، یا ایسااختلاط جس سے مسلمان کے عقائد متاثر ہوں، یہ بلاشبہ ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200382
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن