بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم سے ادھار لینا،بینک کی تنخواہ بچے پر خرچ کرنا


سوال

(۱)غیر مسلم سے ادھارلے کرنیکی کے کسی کام میں لگاسکتے یا کسی کاروبار میں لگاسکتےہیں ؟

(۲)اپنے بچے پربینک کی تنخواہ سے دینی تعلیم یعنی حفظ قرآن کراسکتےہیں؟

جواب

(۱) غیر مسلم سے ادھار رقم لے کر نیکی کے کام میں صرف کرنا یا کاروبار میں لگانا جائز ہے۔

(۲) بینک کی تنخواہ حلال نہیں؛ لہذا اسے بچے کی تعلیم و تربیت میں صرف کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

 اگر اس سوال کا مقصد بینک کی تنخواہ کو غیر مسلم سے قرض لے کر حلال کرنے کا حیلہ کرنا ہو تو واضح رہے کہ یہ حیلہ شرعاً درست نہیں،اس سے حرام آمدن حلال نہیں ہوتی۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144004200150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں