بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر قانونی طور پر ملک سے باہر جانے والوں کی کمائی کا حکم


سوال

 موجودہ زمانہ میں جو لوگ روزگار کے سلسلے میں، یا پڑھائی کےلیے غیر قانونی طریقہ سے بیرون ملک جاتے ہیں ان کی کمائی کا کیا حکم ہے؟

اور اکثر اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں کہ ان کو راستے میں بہت سی تکلیفات کا سامنا کرنا پڑتاہے،اور ان کو  مار دیا جاتا ہےیا وہ خودکشی کرلیتے ہیں۔تو ان کی موت کا کیا حکم ہے؟

جواب

بیرونِ ملک جانے کے لیے غیر  قانونی طریقے اختیار کرنا  (خواہ کسی بھی مقصد کے لیے اختیار کیے جائیں)  قانوناً جرم ہے، اور اپنی جان اور عزت خطرے میں ڈالنا ہے، جس کی شرعاً اجازت نہیں، تاہم اگر کوئی شخص  مذکورہ طریقہ سے باہر  چلاگیا، اور حلال نوکری مل گئی تو  اس کی تنخواہ   کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا ہے، بشرطیکہ  وہ اپنی ذمہ داری کو پوری ایمان داری سے انجام دے، اس میں کسی قسم کی کمی  و کوتاہی نہ  کرے۔

اگر وہ اس دوران خود کشی کرلیتاہے تو یہ ناجائز اور گناہ کی بات ہے، خود کشی کرنے پر احادیث میں وعید وارد ہوئی ہے۔ جہاں تک تکلیف اٹھانے یا حدود پار کرتے ہوئے مارے جانے کا تعلق ہے، تو  اگرچہ خود ان تکالیف اور جان کے خطرے میں خود کو ڈالنا شرعاً منع ہے، تاہم یہ خود کشی کے حکم میں نہیں ہوگا، لہٰذا اس صورت میں اس کی نمازِ جنازہ بھی ادا کی جائے گی اور اس کے لیے دعا بھی کی جائے گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں