باہر نوکری کی غرض سے غیر قانونی طریقے سے جانا کیسا ہے؟
اگر اپنے ملک میں معاشی وسائل موجود ہیں اور روزگار مل سکتا ہے تو صرف زیادہ مال کمانے اور عیش وعشرت کے ساتھ زندگی گزارنے کی غرض سے غیر مسلم ملک جانا درست نہیں، اور اگر اپنے ملک میں معاشی وسائل کا فقدان ہو اور روزگار کا انتظام نہ ہورہا ہو، اور بیرونِ ملک میں اپنے دین وایمان کا خطرہ نہ ہو تو اجازت ہے، لیکن اس کے لیے غیر قانونی راستہ اختیار کرنا اپنے آپ کو ذلت کے خطرے میں ڈالنا اور قانون کی خلاف ورزی ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے۔
كنز العمال (3/ 802)
8807- '' الوضين بن عطاء عن يزيد بن مرثد عن أبي بكر الصديق رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يحل لمؤمن أن يذل نفسه. قيل: وما إذلال نفسه يا رسول الله؟ قال: يعرض نفسه لإمام جائر''. السلفي في انتخاب حديث الفراء''.
8808- ''عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس للمسلم أن يذل نفسه، قالوا: يا رسول الله، وكيف يذل نفسه؟ قال: يتعرض من البلاء لما لا يطيق''. "طس".''فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201031
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن