میں اسکول میں ٹیچر ہوں، عام طور پر اسکول میں رواج ہے کہ :غیر حاضر یا فیل ہونے والے بچوں سے پیسوں کی صورت میں جرمانہ لیا جاتا ہے، کیا شرعاً یہ درست ہے؟
دوسری بات یہ ہے کہ: اگر یہ ناجائز ہے تو جو پیسے ہم نے لیے ہیں ان کا ریکارڈ ہمارے پاس نہیں ہے کہ کن بچوں سے لیے ہیں، تو کیا ہم ا ن پیسوں کو اسکول کے اجتماعی کام میں لگا سکتے ہیں؟
غیر حاضر طلباء یا ناکام ہوجانے والے طلباٗء سے جرمانہ وصول کرنا ناجائز ہے، جن سے جرمانے کی رقم وصول کی گئی ہے انہی کو مذکورہ رقم واپس کرنا لازم ہے، البتہ اگر بالغ طالب علم یا نابالغ کا سرپرست بخوشی وہ رقم اسکول میں لگانے کی اجازت دے دے تو اسکول میں یہ رقم لگائی جاسکتی ہے ، بصورت دیگر اسکول کے کاموں میں اسے لگانے کی اجازت نہیں ، بلکہ واپس کرنا لازم ہوگا۔اگر کسی طریقے سے بھی اصل حق دار معلوم نہ ہو تو پھر یہ رقم اسکول میں لگانےکے بجائے صدقہ کردی جائے۔
فتوی نمبر : 143901200040
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن