بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر حاضر امامِ مسجد کی تنخواہ


سوال

امام مسجد اگر اکثر غیر حاضر رہے، ایک ماہ میں 8 دن نماز نہ پڑھائے۔ تو ایسے امام کی تنخواہ جائز ہوگی؟  اور اگر تنخواہ  ہی جائز نہیں تو کیا نماز ہوجائے گی؟

جواب

بصورتِ مسئولہ تنخواہ کے جائز یا ناجائز ہونے کا تعلق امامِ مسجد اور انتظامیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر ہے، لہٰذا اگر کوئی امام اکثر غیر حاضر رہے، اور کمیٹی کی اجازت بھی نہ  ہو، نیز کوئی شرعی مجبوری نہ ہو تو  تنخواہ جائز نہ ہو گی۔

لیکن اگر کمیٹی کی اجازت ہو  یا یہ طے ہو کہ جب آپ ہوں تو آپ پڑھا ئیں، ہر نماز میں موجود ہونا لازم نہیں، یا یہ طے ہوا کہ جب خود نہ ہوں تو نائب مقرر کردیں اور وہ اپنا نائب مقرر کردیں تو  اس صورت میں  تنخواہ پر اثر نہ پڑے گا۔

مقتدیوں کی نماز بہر صورت ادا ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ اگر کسی مقتدی کو  مذکورہ معاملات کی تفصیلات سے آگاہی نہ ہو تو اس کے تجسس میں لگنا شرعاً پسندیدہ نہیں ہے، ویسے بھی کسی کے بارے میں بدگمانی پسندیدہ نہیں ہے، ممکن ہے کہ امام صاحب کا کمیٹی کے ذمہ داران سے کوئی معاملہ طے ہوا ہو، یا وہ تنخواہ میں سے بعد میں کٹوتی کروالیتے ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں