بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلطی سے بیوی کو مخاطب کرکے طلاق دینا


سوال

زید کے  ماں باپ نے بچپن  میں زید کا نکاح زینب سے نکاح کروادیا، لیکن بالغ ہونے کے بعد زید نے زینب کے بجائے عائشہ سے نکاح کیااورزینب کوزبانی طلاق  دے دی ،ایک دن بیٹھے بیٹھے زید کی بیوی (عائشہ )نے زید سے کہاکہ تم نے اپنی سابقہ بیوی کوطلاق نہیں دی،لہذامیرے سامنے اس کوطلاق دے  دوتو زیدنے عائشہ کی موجودگی میں اس کومخاطب کرکے کہاکہ میں نے  تجھے طلاق دے دی تین مرتبہ اس نے کہا حال آں کہ وہ عائشہ کونہیں بلکہ زینب کوطلاق دیناچاہتاتھا، لیکن اس کے منہ سے تجھے کالفظ نکل گیااوراحساس ہوتے ہی اس نے تین مرتبہ تجھے طلاق کہنے کے بعد زینب(جن سے زیدکابچپن میں نکاح ہواتھا) کانام بھی لیا۔ کیااس کی بیوی عائشہ کوطلاق ہوگئی یانہیں  حال آں کہ نہ تواس کاارادہ تھااورنہ ہی کوئی لڑائی جھگڑاہواتھا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر حقیقۃ ً زید کا ارادہ اپنی بیوی عائشہ کو طلاق دینا نہیں تھا،  بلکہ سابقہ منکوحہ زینب کو طلاق دینے کا ارادہ تھا لیکن غلطی سے اس کی زبان سے غائب کے بجائے مخاطب کے الفاظ نکل گئے تو دیانۃً  (یعنی اگر اپنی نیت میں سچا ہے تو فیمابینہ وبین اللہ)یہ طلاق  اس کی بیوی عائشہ پرواقع نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو مخطئًا) بأن أراد التكلم بغير الطلاق فجرى على لسانه الطلاق أو تلفظ به غير عالم بمعناه أو غافلًا أو ساهيًا، أو بألفاظ مصحفة يقع قضاءً فقط، بخلاف الهازل و اللاعب فإنه يقع قضاءً و ديانةً؛ لأن الشارع جعل هزله به جدًّا ."  (3 / 242)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں