بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلطی سے بسم اللہ کی جگہ السلام علیکم کہہ کر جانور ذبح کرنے کا حکم


سوال

جانور ذبح کر تے ہوئے غلطی سے "بسم اللہ " کی جگہ "السلام علیکم"  کہہ کر جانور ذبح کر دیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر ذبح کرنے والے آدمی نے غلطی سے "بسم اللہ"  کی بجائے "السلام علیکم"  کہا تو ذبح شدہ جانور حلال ہوگا اور قربانی درست ہوگئی ۔  اور اگر جان  بوجھ  کر  "بسم اللہ"  کی  بجائے "السلام علیکم" کہہ کر سلام  کیا  یا سلام کا جواب دے دیا تو ذبح درست نہ ہوگا اور جانور حلال نہ ہوگا، السلام علیکم، بسم اللہ کے کافی نہیں ہے،  بلکہ جانور  ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ضروری ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والشرط في التسمية هو الذكر الخالص عن شوب الدعاء غيره فلايحل بقوله: اللهم اغفر لي؛ لأنه دعاء وسؤال، بخلاف الحمد لله، أو سبحان الله مريداً به التسمية، فإنه يحل". (ج:5، ص: 212، .... فتاویٰ محمودیہ ج:15، کتاب الذبائح)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(ومنها:) التسمية حالة الذكاة عندنا أي اسم كان، وسواء قرن بالاسم الصفة بأن قال: الله أكبر، الله أعظم، الله أجل، الله الرحمن، الله الرحيم، ونحو ذلك، أو لم يقرن بأن قال: الله، أو الرحمن، أو الرحيم، أو غير ذلك، وكذا التهليل والتحميد والتسبيح وسواء كان جاهلاً بالتسمية المعهودة أو عالماً، وسواء كانت التسمية بالعربية أو بالفارسية أو أي لسان كان، وسواء كان لايحسن العربية  أو يحسنها، كذا روى بشر عن أبي يوسف رحمه الله تعالى. ولو أن رجلاً سمى على الذبيحة بالرومية أو أو بالفارسية وهو يحسن العربية أو لايحسنها أجزأه ذلك عن التسمية". (ج: 5، ص: 169، کتاب الذبائح، ط: سعید)

شامی میں ہے:

"والمستحب أن يقول: "بسم الله الله أكبر" بلا واؤ". (کتاب الذبائح، ج: 6، ص: 301، ط: سعید)

البحر الرائق میں ہے:

"قيدنا بقوله: عمداً؛ لأنه لو ترك التسمية ناسيًا يحل أكلها، وهو مذهب علي وابن عباس". (ج:8، ص: 168)

ہندیہ میں ہے:

"ولو اضجع شاةً وأخذ السكين وسمی ثم تركها وذبح شاةً أخرى وترك التسمية عامداً عليها لاتحل". (ج:5، ص: 288، كتاب الذبائح) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200686

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں