بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلط تلفظ والے امام کی اقتدا کرنا


سوال

ایک امام صاحب سورہ عم/ نبا میں "جعلنا"  کو "جعلن" اور "انزلنا" کو  "انزلن"  بولتے ہیں ۔ اسی طرح "بالحق" میں "حا" کو "ھا" بولتے ہیں، اور سورہ عصر میں "تواصو" کو  "تواسو" بولتے ہیں ۔کئی بار کہنے کے باوجود بھی اپنی عادت نہیں چھوڑتے۔ اس سے نماز میں کوئی فرق تو نہیں آتا؟

جواب

مذکورہ غلطیاں لحنِ جلی کہلاتی ہیں،یعنی بڑی غلطیاں ہیں جن میں ایک حرف کو دوسرے سے تبدیل کرنا یا حروف مدہ کو نہ  پڑھناہے۔اگر مذکورہ امام صاحب کی واقعی یہ غلطیاں ہوں اور کوئی اچھا پڑھنے والاموجود  توسب کی نماز خراب ہوگی۔اس لیے علماء کے ذریعے سے ان امام  صاحب کی اغلاط کو درست کراناچاہیے۔

’’والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاة فقط صحة وفساداً بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة وحفظه قدرفرض، وقیل: واجب، وقیل: سنة ثم الأحسن تلاوةً وتجویداً … فإن اختلفوا اعتبر أکثرهم ولوقدموا غیرالأولی أساؤا بلا إثم ‘‘ … ( الدرالمختار مع رد المحتار : ۴۱۲ / ۱ ) 
’’ ولایصح اقتداء رجل بامرأة … ولاغیر الألثغ به أي بالألثغ علی الأصح. وقال الشامي: ( قوله: علی الأصح ) أي خلافاً لمافي الخلاصة عن الفضلي من أنهاجائزة؛ لأن مایقوله صارلغةً له، ومثله في التاترخانیة. وفي الظهیریة: وإمامة الألثغ لغیره تجوز، وقیل: لا ولکن الأحوط عدم الصحة، کمامشی علیه المصنف ‘‘ … ( ردالمحتار : ۴۳۹ / ۱ ) 

"لا یجوز إمامة الألثغ الذي لا یقدر علی التکلم ببعض الحروف إلا لمثله إذا لم یکن في القوم من یقدر علی التکلم بتلک الحروف، فأما إذا کان في القوم من یقدر علی التکلم بها، فسدت صلاته وصلاة القوم". (الفتاوى الهندية، کتاب الصلاة، الباب الخامس في الإمامة، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیره، زکریا قدیم۱/۸۶، جدید ۱/۱۴۴)
"الراجح المفتی به عدم صحة إمامة الألثغ لغیره ، ممن لیس به لثغة". (ردالمحتار ، کتاب الصلاة، باب الإمامۃ مطلب في الألثغ کراچی ۱/۵۸۲) 
فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144004200205

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں