بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ میں دی جانے والی طلاق کا حکم


سوال

ایسا شخص جس نے غصے کی حالت میں طلاق دی ہو، وجہ صرف یہ ہو کہ کمرہ کا دروازہ تاخیر سے کھولا، جب کہ بیوی اپنے بچوں کے ساتھ سورہی ہو۔ اور اس شخص کی حالت یہ ہو کہ وہ پچھلے 10 سے 15 دن سے گھر والوں کو برا بھلا بھی کہتا ہو اور فوت شدہ والدین سمیت سب لوگوں کو بلاوجہ گالیاں بھی دیتا ہو۔ اور شبہ یہ ہو کہ اس کی حالت بغیر اجازت کوئی عمل یا وظیفہ کرنے کی وجہ سے ہوئی یا کسی نے جادو یا سحر کرکے یہ عمل کروایا ہے تو اس بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  اگر کسی شخص کی جادو یا کسی خارجی اثر  کی وجہ سے ایسی کیفیت ہوجائے  کہ اس کو ہوش نہ رہے، عقل مغلوب ہوجائے اور خیروشر کی تمیز ختم  ہوجائے  اور جادو سے  ہوش آنے کے بعد اس کو  یاد نہ ہو کہ بے ہوشی کی حالت میں کیا کہا تھا، تو ایسی بے ہوشی کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی، لیکن اگر اس کی ایسی کیفیت نہ ہو، بلکہ اس کو  طلاق یاد ہو  اور جادو کی کیفیت میں اس کو معلوم ہوتا ہو  کہ وہ زبان سے کیا الفاظ کہہ رہا ہے  تو اس کی طلاق واقع ہوجائے گی۔نیز طلاق عموماً غصہ ہی کی حالت میں دی جاتی ہے، نیز غصہ میں دی جانے والی طلاق شرعاً واقع ہوجاتی ہے، لہذا مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو غصہ کی حالت میں ایک یاایک زائد طلاق دی ہوتو وہ طلاق واقع ہوگئی ہے، محض گالیاں دینے یا شبہ سے جادو کا ہونا متحقق نہیں ہوسکتا۔

فتاوی شامی میں ہے :

’’قال في التلويح: الجنون اختلال القوة المميزة بين الأمور الحسنة والقبيحة المدركة للعواقب، بأن لا تظهر آثاره وتتعطل أفعالها، إما لنقصان جبل عليه دماغه في أصل الخلقة، وإما لخروج مزاج الدماغ عن الاعتدال بسبب خلط أو آفة، وإما لاستيلاء الشيطان عليه وإلقاء الخيالات الفاسدة إليه بحيث يفرح ويفزع من غير ما يصلح سببا. اهـ‘‘.

(3/243، کتاب الطلاق، ط: سعید)

وفیه أیضاً:

" قلت وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها: أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لايتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده وهذا لا إشكال فيه. الثاني: أن يبلغ النهاية فلايعلم ما يقول ولايريده فهذا لا ريب أنه لاينفذ شيء من أقواله. الثالث: من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون، فهذا محل النظر والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اهـ ملخصًا من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال ويقع طلاق من غضب خلافًا لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش". (3/244)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144103200341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں