بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غصب شدہ سامان کا استعمال


سوال

بندہ کچھ عرصہ ایک کارگو کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا 2014 میں،  جہاں سے میں کچھ سامان اٹھا کر لایا تھا،  جس میں کمبل اور برتن وغیرہ شامل تھے، اس کے علاوہ اور بھی کچھ سامان شامل تھا۔اس پورے سامان کی مالیت انداز اً  15 یا 20 ہزار ہوگی۔  اب بندے کو اللہ نے توبہ کی توفیق دی تو نادم ہے۔

لہذا راہ نمائی کریں کہ بندے کو کیا کرنا چاہیے؟  کیوں کہ اس سامان کے اصل مالک کا بھی نہیں پتا  اور کچھ سامان زیر استعمال بھی ہے۔

جواب

جو سامان آپ نے کارگو کمپنی کااٹھایا اس  کے مالکان کا علم نہ ہونے کی صورت میں بغیر ثواب کی نیت کے اسے صدقہ کردیا جائے۔ اور اگر استعمال کرکے وہ ختم ہوچکا ہے تو اس کی قیمت ثواب کی نیت کے بغیر مستحقینِ زکات پر صدقہ کردی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200627

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں