بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل میں کلی کرنا


سوال

غسل کرتے ہوئے جو ہم کلی کرتے ہیں اس میں  پیچھے آگے والے دانتوں کا اگلا حصّہ جو ہونٹ کے ساتھ لگتا ہے، اس تک بھی پانی پہنچاناضروری ہے یا صرف منہ میں پہنچانا ہے ؟

جواب

جسم کے جس حصے تک بغیر مشقت پانی پہنچایا جاسکتاہو، فرض غسل میں وہاں تک پانی پہنچانا ضروری ہوتاہے، اور سوال میں مذکورہ حصے (یعنی دانتوں کا وہ حصہ جو ہونٹ کے ساتھ لگا ہوتاہے) تک پانی پہنچانے میں مشقت نہیں ہے، بلکہ اچھی طرح کلی کرنے سے اس حصے تک بھی پانی پہنچ جاتاہے۔  بہر حال فرض غسل میں پورے منہ میں پانی پہنچانا ضروری ہے، پورے منہ میں دانت زبان وغیرہ کے تمام حصے شامل ہیں،  جب پانی کو منہ میں گھمایا جائے گا تو پانی خود ہی سب جگہ پہنچ جائے گا۔

"عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: حدثتني عائشة رضي اللّٰه عنها أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم کان إذا اغتسل من الجنابة فمضمض واستنشق ثلاثاً. وفي روایة عن عمر رضي اللّٰه عنه قال: إذا اغتسلت من الجنابة فتمضمض ثلاثاً فإنه أبلغ". (المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الطهارة، باب في المضمضة والاستنشاق في الغسل، ۱؍۶۸ رقم: ۷۳۷-۷۴۰ دار الکتب العلمیة بیروت)

"عن عاصِم بنِ لقيط بن صَبِرَةَ عن أبيه لقيط بن صَبِرَةَ، قال: قال رسولُ اللهِ صلَّى الله عليه وسلم: "بالِغْ في الاسْتِنْشَاق، إلا أن تكون صَائِماً". (سنن أبي داود ت الأرنؤوط 4/ 46)
وروى أبو داود والترمذي عن محمد بن سيرين عن أبي هريرة - رضي الله عنه - عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «تحت كل شعرة جنابة فبلوا الشعر وأنقوا البشر"، ويروى فاغسلوا الفرق» . وعن علي - رضي الله عنه - عن النبي عليه السلام: «من ترك موضع شعرة لم يصبه الماء فعل به كذا وكذا من النار". قال علي: فمن ثم عاديت شعري وكان يجزه». رواه أبو داود وأحمد وغيرهما بإسناد حسن".
وروى الدارقطني عن ابن سيرين عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالاستنشاق من الجنابة».
وروي أيضاً عن ابن عباس «أمر النبي صلى الله عليه وسلم بالمضمضة والاستنشاق إن كان جنباً أعاد المضمضة والاستنشاق واستأنف الصلاة عليه أن فرضها في الجنابة»". (البناية شرح الهداية 1/ 316)
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں