بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غزوۂ ہند کب ہوگا ؟


سوال

غزوۂ ہند کب ہوگا ؟ احادیث  کی روشنی میں وضاحت فرمائیں!

جواب

غزوۂ ہند کا ذکر کئی احادیثِ مبارکہ میں موجو دہے ، البتہ اس غزوے  کے حقیقی مصداق کے بارے میں کوئی صریح نص نہیں ہے کہ اس کا وقو ع  کب ہوگا ؟! اس سلسلے میں جو احادیثِ مبارکہ آئی ہیں ان میں صرف غزوۃ  الہند کا ذکر ہے، کسی زمانہ کی تخصیص نہیں ہے۔ ان احادیث میں اصل درس  اللہ کے دین کی سر بلندی کے لیے  حتی الوسع اپنی کوشش  لگادینے  کی ترغیب ہے۔اور اس کا وقوع کب ہوگا؟ یہ بات دین کے مقاصد میں سے نہیں۔ نہ اس پردین کا  کوئی حکم موقوف ہے۔

اس طرح کے فضائل والے اعمال میں ابہام رکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ مصداق غیر متعین ہونے کی صورت میں امت کے افراد ہر دور میں اس فضیلت کے حصول کی سعی کرتے رہیں، اگر زمانہ متعین کردیا جائے تو دیگر ادوار کے لوگ اس فضیلت کے حصول سے بالکلیہ محروم ومایوس ہوجائیں، اب جس زمانے میں بھی ہنود سے شرعی احکام کے مطابق جہاد ہو تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہی امید کی جائے گی کہ اس جماعت کو غزوہ ہند کی فضیلت حاصل ہوگی۔ اسے لیلۃ القدر کی مثال سے بھی سمجھا جاسکتاہے، جس کی تعیین اٹھالی گئی؛ تاکہ امتی رمضان المبارک کے اخیر عشرے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں، اگر رات متعین کردی جاتی تو ایک ہی رات عبادت کرکے بقیہ راتوں میں غافل رہتے، اور جو اس رات میں کسی بھی وجہ سے عبادت نہ کرسکتے تو وہ ہمیشہ کے لیے مایوس و محروم ہوجاتے۔

البتہ ’’مسندِ احمد‘‘ کی ایک روایت سے اس طرف اشارہ ملتا ہے کہ وہ خاص غزوہ ہند جس کی بڑی فضیلت ہے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے زمانے میں وقوع پذیر ہوگا۔ (مسنداحمد بن حنبل،5: 278، رقم: 22449)

غزوہ ہند کے بارے میں مروی احادیث میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

" عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: وَعَدَنَا رَسُولُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ، فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ کُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ رَجَعْتُ فَأَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ."

ترجمہ: ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کے بارے میں وعدہ فرمایا تھا، سو اگر میں شہید ہو گیا تو بہترین شہیدوں میں سے ہوں گا۔ اگر واپس آ گیا تو میں آزاد ابو ہریرہ ہوں گا''۔(احمد بن حنبل، المسند، 2: 228، رقم: 7128، مؤسسۃ قرطبۃ، مصر)

" عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ: وَعَدْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم غَزْوَةَ الْهِنْدِ فَاِنْ اَدْرَکْتُهَا أُنْفِق فِيْهَا نَفْسِي وَمَالِي، فَاِنْ اُقْتَل کُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَآءِ وَاِنْ أَرْجِع فَأَنَا اَبُوْهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ".

ترجمہ: ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا کہ مسلمان ہندوستان میں جہاد کریں گے، اگر وہ جہاد میری موجودگی میں ہوا تو میں اپنی جان اور مال اللہ  تعالی کی راہ میں قربان کروں گا۔ اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں  افضل ترین شہداء میں سے ہوں گا اور  اگر میں زندہ رہا تو میں وہ ابو ہریرہ ہوں گا جو عذاب جہنم سے آزاد کر دیا گیا ہے''۔ (سنن نسائی،  3: 28، رقم: 4382، دار الکتب العلمیۃ بیروت)

"عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اﷲُ مِنْ النَّارِ: عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَکُونُ مَعَ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام".

ترجمہ: ''حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام تھے، سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو اللہ  تعالیٰ دوزخ کے عذاب سے بچائے گا : ان میں سے ایک ہندوستان میں جہاد کرے گا اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا''۔(مسنداحمد بن حنبل،5: 278، رقم: 22449) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں