بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیدین کے بعد اجتماعی دعا


سوال

برصغیر پاک و ہند میں عید کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کروائی  جاتی ہے،  کیا اس کی کوئی دلیل موجود ہے؟

جواب

عید کی نماز کے بعد بھی باقی نمازوں کی طرح ہاتھ  اٹھاکر دعا کرنا جائز ہے، ضروری نہیں ہے، لیکن ممنوع بھی نہیں ہے، لہٰذا جیسے فرض نمازوں کے بعد دعا کا استحباب اور قبولیتِ دعا کے مواقع میں سے ہونا احادیث سے ثابت ہے، اسی طرح عید کے دن دعا کا ذکر بھی صحیح احادیث میں موجود ہے، لیکن روایت میں یہ تصریح نہیں ہے کہ یہ دعا عید کی نماز کے بعد خطبہ سے پہلے ہوتی تھی یا خطبہ کے بعد، اس لیے اس میں دونوں  باتوں کا اختیار ہے، بخاری اور دیگر  صحاح ستہ کی اس حدیث میں جو عورتوں  کے لیے عیدگاہ آنے سے متعلق ہے، یہ الفاظ ہیں:

” فلیشهدن الخیر ودعوة المسلمین، ولیعتزلن المصلی“.

یعنی حائضہ  عورتیں بھی جائیں اور نیکی اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوجائیں، ہاں نماز سے علیحدہ رہیں۔

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں  :

 ”واقعی بعد نمازِ عید یاخطبہ دعا مانگنا بالخصوص منقول تو نہیں دیکھا گیا اور"دعوتهم" سے  استدلال ناتمام ہے، کیوں کہ اس میں کسی محل کی تصریح نہیں کہ یہ دعا کس وقت ہوتی ہے، پھر محل خاص میں ان کے ہونے پر استدلال کرنا ظاہر ہے کہ غیر تمام ہے، ممکن ہے کہ یہ دعا وہ ہو جو نماز کے اندریاخطبہ کے اندر عام صیغوں سے کی جاتی ہے جو سب مسلمانوں کوشامل ہوتی ہے اور حاضرین پر اس کے برکات اول فائض ہوتے ہیں، لیکن بالخصوص منقول نہ ہونے سے حکم ابتداع کا بھی مشکل ہے؛ کیوں کہ عموماتِ نصوص سے فضیلت دعا بعد الصلاۃ کی ثابت ہے، پس اس عموم میں اس کے داخل ہونے کی گنجائش ہے، اوراگرکوئی شخص بالخصوص منقول نہ ہونے کے سبب اس کو ترک کرے اس پر بھی ملامت نہیں ۔ بہرحال یہ مسئلہ ایسا مہتم بالشان نہیں ہے دونوں جانب میں توسع ہے‘‘۔ (امداد الفتاوی، 1/405، ط: دارالعلوم کراچی)

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں :

”(سوال )  عیدین کے بعد دعا مانگنا ثابت ہے یا نہیں ؟  اگر نہیں تو الدعاء مخ العبادات کا کیا مطلب ہوا؟  المستفتی نمبر ۷۹۱ محمد نور صاحب (ضلع جالندھر) ۷ ذی الحجہ ۱۳۵۴؁ھ م ۲ مارچ ۱۹۳۶؁ء  
(جواب ۴۷۶)  عیدین کے بعد دعا مانگنے کا فی الجملہ تو ثبوت ہے، مگر تعین موقع کے ساتھ ثبوت نہیں کہ نماز کے بعد یا خطبہ کے بعد دونوں موقعوں میں سے کسی ایک موقع پر دعا مانگنے میں مضائقہ نہیں ہے“۔ (کفایت المفتی 3/251، ط: مکتبہ حقانیہ)

بہرحال برصغیر میں عیدین کی نماز کے بعد یا خطبے کے بعد مقامی زبان میں جو اجتماعی دعا کی جاتی ہے، اس کا جواز احادیث سے ثابت ہے، اور کسی درجے میں استحباب بھی ثابت ہوتاہے، گو اس کا مقام متعین نہیں ہے، اس لیے لازم سمجھے بغیر عیدین کی نماز یا خطبے کے بعد دعا کرنا درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200819

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں