بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کے دن نفل ادا کرنے کا حکم


سوال

عیدکےدن نفل پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

عید کے دن فجر کی نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سے عید کی نماز ادا کرنے تک نفل نماز ادا کرنا مطلقاً (عیدگاہ ہو یا گھر یا کوئی اور جگہ) مکروہ (تحریمی) ہے، اور عید کی نماز کے بعد سے اس دن کے زوال تک صرف عیدگاہ میں نفل نماز ادا کرنا مکروہ ہے، جب کہ  عید کی نماز کے بعد گھر میں نفل نماز ادا کرنا جائز ہے۔ جیساکہ "طحطاوی علی الدر المختار" میں ہے:

'ولا يتنفل قبلها مطلقاً ... و كذا لا يتنفل بعدها في مصلاه؛ فإنه مكروه عند العامة، و إن تنفل بعدها في البيت جاز ... قوله: (فإنه مكروه) أي تحريماً علي الظاهر...الخ (كتاب الصلاة، باب العيدين، ١/ ٣٥٣، ط: رشيدية)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں