بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز میں تکبیرات بھول جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر عید کی نماز میں تکبیرات بھول جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

عیدین کی نماز میں چھ تکبیرات زوائد ہیں، پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ اور ثناء کے بعد تین تکبیریں ہیں، اور دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد رکوع سے پہلے تین تکبیریں ہیں،  اگر بھول سے یہ تکبیریں چھوٹ جائیں تو  کتبِ فقہ میں اس کا حکم یہ لکھا ہے کہ سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا؛ لیکن ساتھ میں متاخرین فقہاء نے یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ جمعہ اور عیدین میں مجمع کثیر ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو کرنے میں لوگوں کی نماز خراب ہونے کا اندیشہ ہے اور لوگوں میں اختلاف و انتشارکے ذریعہ فتنہ کھڑا ہونے کا خطرہ ہے؛ اس لیے سجدہ سہو کے بغیر عیدین اور جمعہ کی نماز درست ہو جائے گی اور سجدہ سہو نہ کرنے کو اولیٰ اوربہتر بھی لکھا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 92):
"(والسهو في صلاة العيد والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين؛ لدفع الفتنة، كما في جمعة البحر، وأقره المصنف، وبه جزم في الدرر".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (4/ 446):
"العاشر: تكبيرات العيدين. قال في البدائع: إذا تركها أو نقص منها أو زاد عليها أو أتى بها في غير موضعها فإنه يجب عليه السجود".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں