بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز مسجد میں ادا کرنا


سوال

 (١) عید کی نماز کے لیے مستقل عیدگاہ نہیں ہے، لیکن مدرسے کے سامنے گاڑیاں پارک کرنے کی کھلی جگہ ہے تو وہاں کارپٹ بچھا کر عید کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟

(٢) سردی کا موسم ہے تو کچھ حضرات کی درخواست یہ ہے کہ مدرسے کے ہال میں عید کی نماز ادا کی جائے تو اس کے بالمقابل ٹرسٹی حضرات کا کہنا ہے کہ نہیں عید کی نماز تو کھلے آسمان کے نیچے ہی ہونی چاہیے۔  مفصل ومدلل جواب مرحمت فرمائیں!

جواب

  1. جی ہاں! اس جگہ  نمازِعید ادا کی جاسکتی ہے۔
  2.  جس علاقے میں عیدگاہ/ میدان وغیرہ موجود ہو وہاں بلاعذر عیدگاہ کو چھوڑ کر مسجد یا عمارت میں نمازِ عید ادا کرنے سے سنت کا ثواب حاصل نہیں ہوگا، البتہ جس علاقے میں کوئی میدان یا عیدگاہ نہ ہو، یا کثرتِ آبادی اور رش کی وجہ سے مسجد اور ملحقہ میدان سب بھر جائے تو اسے خلافِ سنت نہیں کہا جائے گا۔ سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق جب مدرسے کے سامنے کھلی جگہ موجود ہے تو عید کی نماز وہاں ادا کرنی چاہیے۔
  •  "ولو صلی العید في الجامع ولم یتوجه إلی المصلی، فقد ترک السنة". (البحرالرائق: ۲/۲۷۸)   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں