بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کی جماعت، مسجد میں کاروبار کا حکم


سوال

مسجد میں خواتین کی نماز پڑھنے کی الگ جگہ ہے، اور آمدورفت کی جگہ اور وضو خانہ بھی الگ ہے، کیا خواتین آپس میں مل کر کوئی خریدوفروخت خواتین کی مسجد میں کرسکتی ہیں یا نہیں؟ اور جماعت کے ساتھ نماز بھی ہوتی ہے اور شور شرابا بھی نہیں کیا جاتا۔

جواب

عورتوں  کا جماعت سے نماز  پٖڑھنے  کے لیے مسجد جانا مکروہِ تحریمی  ہے، حضور ﷺ نے عورتوں کے لیے مسجد کے مقابلہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھنے کو افضل قرار دیا ہے، پھر  حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں خواتین کو مساجد میں جماعت سے نماز پڑھنے سے روکا تو کسی صحابی نے اعتراض نہیں کیا، بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یوں فرماکر گویا تائید کردی کہ اگر رسول اللہ ﷺ اس زمانے میں عورتوں کو دیکھتے تو  آپ ﷺ  انہیں مسجد میں آکر نماز ادا کرنے سے منع فرماتے؛  لہٰذا عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے مسجد جانا مکروہِ تحریمی ہے، مساجد میں اس کا اہتمام درست نہیں ہے، تاہم اگر عورتیں مسجد میں چلی گئیں اور امام کی اقتدا میں مردوں کے پیچھے (اتصالِ صفوف کی رعایت رکھتے ہوئے) کھڑی ہوگئیں تو ان کی نماز ہوجائے گی۔

نیز جماعت میں شرکت کے لیے آئی خواتین کا مسجد میں خرید و فروخت کرنا شور و شغب ہو یا نہ ہو  بہر صورت مکروہِ تحریمی (ناجائز) ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (2 / 327):
"وَقَيَّدَ بِالْمُعْتَكِفِ؛ لِأَنَّ غَيْرَهُ يُكْرَهُ له الْبَيْعُ مُطْلَقًا؛ لِنَهْيِهِ عليه السَّلَامُ عن الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ في الْمَسْجِدِ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں